بزم مساوات کا شاندار گولڈن جوبلی جشن
رونق افروز کی تصانیف جنون سخن اور شخص و عکس کا پٹاخوں کی گونج میں طلسماتی اجرا
شعر دُنیا کی سب سے چھوٹی کہانی ہے : ارشاد انجم
اُردو نے ایمان والوں سے ملایا ہے : لتا حیا
رپورٹ : محمد حسین سا حل
بھیونڈی : شہر ادب بھیونڈی کی فعال تنظیم ” بزم مساوات“ اور رونق افروز کی 50 سالہ ادبی خدمات کا گولڈن جوبلی جشن” بزم مساوات“ کے صدر کی صدارت میں بڑی دھوم دھام سے پی وی آر سنیما ”حسین ٹاکیز “ بھیونڈی میں منعقد کیا کیا گیا۔
مشاعرہ کا افتتاح بدست فاضل انصاری، مہمان خصوصی سمّیہ بیگم شجاع الدین انصاری، مشاعرہ کی ابتداٸی نظامت سیماب انور نے کی۔ رونق افروز کو لاٸف ٹاٸم ایچیومنٹ ایوارڈ بدست محبوب الرحٰمن ( ناٸب صدر بزم مساوات ) دیا گیا۔
کنوینر محفوظ انصاری نے بزم مساوات کی کارگزاری پیش کی۔ شمع افروزی محمد سلیم رحمت اللہ کے ہاتھوں عمل میں آٸی۔
مہمانان اعزازی : مکرم الدین انصاری ( بلال سیٹھ )، خورشید انصاری ( ریشما ساٸزنگ)، سرمد سمرو، انعام الحق، امام انصاری ، اخلاق حسین انصاری ، نثار انصاری ، حاجی عبد اللطیف ( ماما )، حاجی محمد سلیم ، انس انصاری ، برکت اللہ ( ببو بھائی ) اور جمیل سیٹھ
رونق افروز کی تصنیف کردہ مجموعہ نثر
شخص و عکس کا اجرا بدست شجاع الدین انصاری عمل میں آیا۔ شعری مجموعہ جنون سخن کی رسم اجرا ممبٸی کے مشہور و معروف بزنس مین فیاض الدین نظام الدین انصاری کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ”رونق افروز کی شاعری میں زندگی بولتی ہے اور دل کھول کر بولتی ہے۔“
رونق افروز کے دونوں کتابوں کا اجرا ڈراماٸی انداز میں ہوا۔ اسٹیج پر ایک جگمگاتا باکس رکھا ہوا تھا جو پٹاخوں کی گونج کے ساتھ کھلا اور اس میں سے ایک طلسماتی جِن اپنا ہاتھ بلند کرکے باہر آیا جس کے ہاتھ میں دونوں کتابوں کا صندوق موجود تھا۔
ناظم مشاعرہ ارشاد انجم نے بڑی چابکدستی کے ساتھ مشاعرہ کے فراٸض انجام دیے۔انھوں نے شاعر اور سامعین کے درمیان ایک مظبوط ربط قاٸم رکھتے ہوٸے مشاعرہ کو اول تا آخر بیدار رکھا۔ جوہر کانپوری نے ناظم مشاعرہ کے روشن مستقبل کی پیشن گوٸی بھی دی۔ وہ اپنے ساتھ جدید ترین اشعار کی گٹھری ساتھ لاٸے تھے۔مختصر یہ کہ مشاعرہ کی کامیابی میں انھوں نے اہم رول ادا کیا۔
درج ذیل شعرا نے اپنا کلام پیش کیا :
عزیز نبیل :
میرے سردار خبر ہو کہ تیری سرداری
اپنے منصب سے بہت نیچے سرک آٸی ہے
جوہر کانپوری :
کتنی مشکل سے یہ آزادی ملی تھی ہم کو
اس کو انگریزوں کے دلال کہاں سمجھیں گے
ڈاکٹر ماجد دیوبندی :
اللہ ! مرے رزق کی برکت نہ چلی جائے
دو روز سے گھر میں کوئی مہمان نہیں ہے
شکیل اعظمی :
درد کی حد سے گزارے تو سبھی جاٸیں گے
جلد یا دیر سے مارے تو سبھی جاٸیں گے
اسرٸیل عشرت :
طاٸر ہے کہ اب پیاس بجھانے پہ ہےمجبور
صیاد بھی پانی کا گھڑا جال میں رکھے
عین الدین عازم :
میں جانتا ہوں وہ اچھے دنوں کا ساتھی ہے
بُرے دنوں میں ادھر سے گزرنے والا نہیں
شہزاد حسین شہزاد :
یہ بھی کہتا ہے تو میرا فقط میرا ہے
ہچکچتا بھی بہت ہے مجھے اپنانے میں
شکیل احمد شکیل :
پیدل چلنا بتلاٸیں کب اچھا لگتا ہے
جب تم ساتھ میں چلتے ہو تب اچھا لگتا ہے
لتا حیا :
میں غزل ہوں مجھے جب آپ سنا کرتے ہیں
چند لمحے مرا غم بانٹ لیا کرتے ہیں
شخص و عکس اور جنون سخن پر مستقبل قریب میں ایک تحقیقی گفتگو کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کتاب کا پنہاں حُسن لوگوں کے ذہن میں روشن ہو ۔
رونق افراز کے چند متفرق اشعار
کسی کی ٹوہ میں رہتا نہیں ہوں
میں الزام اس لیے سہتا نہیں ہوں
اردو کی ترقی کی ہیں یہ روشن مثالیں
ورنہ کہیں اخبار و رسالے نہیں ہوتے