HUSAIN SAHIL / DIVKER

HUSAIN SAHIL   /  DIVKER
BE GOOD ! DO GOOD !!

Saturday, November 12, 2022

MAULANA AZAD

 


مولانا ابوالکلام آزاد

آئیڈیا اور عرفان برڈی توصیفی کمیٹی کے اشتراک سے اردو کا عظیم تاریخی ڈرامہ کا انعقاد  آزاد کا خواب ہندوستان کی آزادی  کی شاندار 

پیشکش


ممبٸی :(رپورٹ: محمد حسین ساحل)
مولانا ابو الکلام آزاد  ہندوستانی سیاست کی وہ عظیم شخصیت ہیں جن کا ہم پلہ ملنا ناممکن ہے۔ مولانا آزاد ان لوگوں میں سے نہیں تھے ، جو اپنے لئے سوچتے ہیں ، وہ انسان کے مستقبل پر سوچتے تھے ، انہیں غلام ہندوستان نے پیدا کیا اور آزاد ہندوستان کیلئے جی رہے تھے ، ایک عمر آزادی کی جدوجہد میں بسر کی اور جب ہندوستان آزاد ہوا تو اس کا نقشہ ان کی منشا کے مطابق نہ تھا، وہ دیکھ رہے تھے کہ ان کے سامنے خون کا ایک سمندر ہے ، اور وہ اس کے کنارے پر کھڑے ہیں ، ان کا دل بیگانوں سے زیادہ یگانوں کے چرکوں سے مجروح تھا، انہیں مسلمانوں نے سالہا سال اپنی زبان درازیوں سے زخم لگائے اور 
ان تمام حادثوں کو اپنے دل پر گذارتے رہے ۔


ایک انگریزی مورخ نے لکھا ہے ہندوستان میں دو ہی پڑھے لکھے ہیں ایک مہاتما گاندھی اور دوسرے مولانا ابولکلام آزاد۔ اس ڈرامہ میں کچھ ایسے مناظر بھی ہیں جن کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے۔ جیسے شب کے کسی پہر کچھ لکھتے ہوۓ انگریز افسر کا آنا اور یہ پوچھنا کے ”جواہر لال اور آپ کےسارے ساتھی سوگئے ہیں اور آپ اب تک جاگ رہے ہیں“ اور مولانا کا کہنا کہ ”جواہر لال اور ان کے ساتھی اس لئے سو رہے ہیں کیوں کہ انکی قوم جاگ رہی اور میں اس لئے جاگ رہا ہوں کیوں کہ میری قوم سو رہی ہے۔“ ایسے بہت سے مناظر ہے جو دیکھنے والے کو گہری سوچ 
میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
 
آئیڈیا ممبئ ہندوستان کا واحد ڈرامہ گروپ ہے جس
 نے سب سے زیادہ تاریخی شخصیات پر ڈرامے کئے ہیں اسی قطار میں ڈرامہ ” آزاد کا خواب ہندوستان کی آزادی“ بھی شامل ہے۔ قومی اعزاز یافتہ ادیب قاضی مشتاق احمد کے لکھے اس ڈرامے کو اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو بروےکار لاتے ہوۓ ہدایت سے سنوارا ہے لمکا بک آف ریکارڈ ہولڈر مجیب خان نے۔ عرفان برڈی توصیفی کمیٹی کے اشتراک سے پیش ہونے والے اس ڈرامے  کے دو شوز مولانا ابولکلام آزاد کی سالگرہ کے موقع پر 11 نومبر کو شکنتلم اسٹوڈیو میں بلترتیب شام 5 بجے اور رات  8 بجے منعقد کیے گٸے۔ناضرین سے ہال کھچا کھچ بھرا ہواتھا۔ ڈرامہ کے دوران وقفہ وقفہ سے ہال تالیوں سے گونج رہا تھا۔ ڈرامہ کے بعد ناضرین کے تاثرات نے ڈرامہ کے ڈاٸرکٹر اور اداکاروں کو ایک نیا جوش اور حوصلہ دیا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ نٸی نسل ایسی اہم شخصیات کی خدمات سے لاعلم ہے۔اس طرح کے 
ڈرامہ شہر شہر منعقد کرنے کی ضرورت ہے۔

١١نومبر جو مولانا ابوالکلام کا یوم پیداٸش ہے اگر اس تاریخ کو برقی اور غیر برقی خبروں کا جاٸزہ لیا جاٸے تو ملک بھر میں مولانا آزاد کی یاد میں اس نوعیت کا ایک بھی پروگرام منعقد نہیں کیا گیا جو اپنے آپ میں ایک المیہ ہے کہ تعلیم یافتہ قوم آزاد ملک کے اولین  وزیر تعلیم مولانا آزاد کو بھول بیٹھی ہے۔

ڈرامہ میں اکبر الہ آبادی کا یہ شعر ناظرین کے کانوں میں ڈرامہ کے اختتام  کے بعد بھی گونج رہا تھا :

قوم کے غم میں ڈنر کھاتے ہیں حکام کے ساتھ 
رنج لیڈر کو بہت ہے مگر آرام کے ساتھ

بزم ابر سنبھل مشاعرہ

  بزمِ ابر سنبھل کے زیرِ اہتمام خوب صورت  مشاعرہ ! میرا روڈ : (رپورٹ : محمد حسین ساحل) میرا روڈ سیکٹر 4 پر واقع راشٹرا وادی کانگریس پارٹی کے...