HUSAIN SAHIL / DIVKER

HUSAIN SAHIL   /  DIVKER
BE GOOD ! DO GOOD !!

Saturday, July 27, 2024

HORROR STORY

 



خوفناک اسٹوری کا بے خوف انعقاد
 
کھڈولی ندی فارم پر  طلبا کا جشن سا سماں 




بھیونڈی : ( رپورٹ :محمد حسین ساحل )

عرفان برڈی توصیفی کمیٹی گزشتہ چار ماہ سے بھیونڈی اور قرب و جوار کے علاقوں میں سماجی ، تعلیمی ، ثقافتی اور ادبی پروگرامس کا انعقاد کر رہی ہے، ان 64 پروگرامس اب آخری مراحل میں ہے۔ان پروگرامس کی وجہ سے ادبی فضا مزید خوشگوار ہورہی ہے۔





صمدیہ اسکول اینڈ جونیئر کالج ایڈونچر کیمپ اور عرفان برڈی توصیفی کمیٹی کے اشتراک سے بھیونڈی سے 20 کلومیٹر  کی دوری پر کھڈولی ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع کھڈولی ندی فارم پر HORROR STORY کا شاندار پروگرام منعقد کیا گیا۔اس پروگرام میں الاٶ جلاکر اس کے ارد گرد صمدیہ اسکول کے طلبا اور دیگر اسٹاف کو بٹھا کرمشہور پلے راٸٹرس صادق صدیقی اور ایم مبین کی تحریر کردہ اسٹوری پیش کی گٸی، جسے ایم مبین اور صدر عالم گوہر صاحب نے اپنے منفرد انداز میں پیش کیا۔





 ہورر اسٹوری  یا ڈراونی کہانی کو بچوں کے سامنے پیش کرنے کا مقصد بچوں کو ڈرانا نہیں بلکہ بچوں کے دلوں سے خوف کو نکالنا ہے اور ڈراونی ماحول سے لطف اندوز ہونا ہے۔





کہانی کو موثر انداز میں پیش کرنے کے لیے ڈراونی میوزک  استعمال کی گٸی۔





اس کے بعد اُردو کے مشہور و معروف شاعر محمد حسین ساحل اور گوہر نے اپنا کلام بھی پیش کیا۔ محمد حسین ساحل کے اس شعر پر سامعین نے داد و تحسین سے نوازا

مٹا کر نفرتیں اپنی کریں چرچا محبت کا

چلو ملکر بناتیں ہیں نیا فرقہ محبت کا

( محمد حسین ساحل )





آنکھوں سے عجب دل پہ میرے وار ہوا ہے
 
  اک تیر میرے  سینے  کے  اس پار ہوا  ہے
(صدر عالم گوہر)

اس پروگرام میں توصیفی کمیٹی کے صدر عرفان برڈی ، صمدیہ ہاٸی اسکول کے پرنسپل ساجد صدیقی اور اسٹاف کے علاوہ اُردو نیوز کے رپورٹر فہیم انصاری ، سمیر بوبڑے ، شہیر مومن ، عرفان برڈی کے اہل و عیال مع فرزند ( سب کا لاڈلا ) عمر برڈی، ڈاکٹر حنا شیخ ، نوید سید اور اسماعیل بوبڑے بھی موجود تھے۔






Thursday, July 18, 2024

اپنی ساس کو اپنی ماں سے زیادہ پیار کیجیے










 محمد حسین ساحل

ممبٸی


اپنی ساس کو اپنی ماں سے زیادہ پیار کیجیے


ساس کو اُردو میں خوشدامن کہتے ہیں ابھی تک سمجھ میں نہیں آتا اُردو میں سسر  یا خسر کے آگے خوش لفظ کیوں نہیں لگایا جاتا ہے۔


شادی شدہ یا منگنی شدہ لڑکیوں کے لٸے کار آمد باتیں !


    اپنی ساس کا خصوصی خیال رکھیں۔ انھیں چاٸے اور دواٸی وقت پر دیجیے۔





    اپنی ساس کا سر دباٸیے ، اپنی ساس کے پیر دباٸیے ( بھول کر بھی گلا دبانے کی کوشش نہ کریں )





     اپنی ساس اگر کھانسی ، سردی ، زکام یا بخار سے پریشان ہے تو فوراً ڈاکٹر کو فون کرکے بلاٸیے یا ساس کو ڈاکٹر کے پاس لے جاٸیے۔





     اپنی ساس کو وقت پر چاٸے کافی اور دواٸی دیتے رہیے۔

    کوشش یہ کریں کہ ساس کے ساتھ کھانا کھاٸیں۔ اپنے موباٸل سے زیادہ اپنی توجہ ساس کی باتوں پر دیجیے ، ساس کی باتوں کو پورا پورا سُننے کے بعد اپنا جواب دھیمے لہجے میں بڑی شاٸستگی سے دیجیے۔





سسرال کے رشتے داروں سے اچھے تعلقات قاٸم کیجیے، اُن کا احترام کیجیے۔

ایک بہو کا کہنا ہے کہ اُردو میں جب میں نے سُنا کہ ساس کو خوش دامن کہتے ہیں تو میرا اُردو پر سے وشواس ہی اُٹھ گیا !“

   گھر میں اپنی نند سے بھی اچھے تعلق بناٸیں رکھیں۔ یاد رکھیں نند آپ کے ساس کی سکریٹری ہوتی ہے۔ وہ آپ کی ساس کو آپ کی غلطیوں سے آگاہ کرتی رہتی ہیں وہ آپ کے اچھاٸیوں کی کبھی تعریف نہیں کریں گی۔



اگر آپ


فون پر مصروف ہیں اور دودھ اُبل کر بہہ گیا یا کانچ کا کوٸی سامان ٹوٹ گیا تو ساس کچھ کہنے سے پہلے آپ کہہ دیجیے ” ماں ! آپ کچھ مت کہو کچھ آنے والی بلا ٹل گٸی “ ساس یہ بات سُن خاموش ہو جاٸےگی۔




 ساس جب بھی بہو تھی تو اس نے اپنی ساس کی ڈانٹ ڈپٹ یا ظلم ستم تو سہا ہوگا ، وہ اس کا بدلا اپنی بہو سے کبھی نہ کبھی اور کہیں نہ کہیں  ضرور لیں گی مگر آپ کو اپنے سسرال میں رہنا ہے تو آپ اپنے اندر قوت برداشت ضرور پیدا کریں۔ سسرال والوں کی غیبت ہرگز اپنے میکے میں نہ کریں۔


ہمارے معاشرے میں ہمیشہ ہی سے ساس، بہو کے جھگڑے عام ہیں۔ بیٹے کی شادی کے بعد بیوی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا شوہر صرف اس کا بن کے رہے اور ماں کو ایسا لگتا ہے کہ بیٹا اب ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ اس لیے وہ بہو کو نظرانداز کرتے ہوئے بیٹے پر اپنا تسلط قائم کرنے کی کوششیں شروع کردیتی ہے۔ یوں کھینچا تانی شروع ہوجاتی ہے، جو کبھی کبھی بڑے جھگڑے کی صورت بھی اختیار کر جاتی ہے۔


یہ وہ دل چسپ ’’جنگ‘‘ ہے، جن کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ دونوں خواتین یہ بات بھول جاتی ہیں کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہونے والے جھگڑے گھر کے پُرسکون ماحول کو تباہ کرکے رکھ دیتے ہیں، جس سے گھرکا ہر فرد متاثر ہوتا ہے۔ پھر ساس بہو کے جھگڑوں میں جیت فریقین کی نہیں ہوتی، بلکہ شیطان کی ہوتی ہے، جو ہر گھر میں فتنہ و فساد بپا کرنا چاہتا ہے۔


مختصر یہ کہ اپنے خلوص، اپنے حسن سلوک اور پیار و محبت سے اپنی ساس کو اپنی مٹھی میں کیجیے۔ ساس خوش تو گھر کا ماحول خوشگوار  رہے گا۔ اپنی ساس کو اپنی ماں سے زیادہ پیار کیجیے ! 





عاصم پیر زادہ کے چار مصرعے :


داستان عشق میں نے جب کہی سسرال میں 

میرے  سالے  گالیاں  بے انتہا  دینے  لگے 

ساس نے ڈنڈا اٹھایا اور سسر نے چپلیں 

''جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے''




عوماََ ماٸیں اپنی بیٹیوں کو سسرال میں کیسے رہنا چاہیے یہ نہیں سیکھاتی بلکہ وہ یہ سیکھاتی ہے کہ شوہر کو اپنی مٹھی میں کیسے کیا جاٸے۔ گھر کی بڑی بوڑھی کو چاہیے کہ اپنی بیٹی کا رشتہ ہوتے ہی انھیں سسرال میں رہنے کے گُر یا آداب ضرور    سیکھا ٸیں۔




بزم ابر سنبھل مشاعرہ

  بزمِ ابر سنبھل کے زیرِ اہتمام خوب صورت  مشاعرہ ! میرا روڈ : (رپورٹ : محمد حسین ساحل) میرا روڈ سیکٹر 4 پر واقع راشٹرا وادی کانگریس پارٹی کے...