سدا بہار نغموں کی بہار
عرفان برڈی توصیفی کمیٹی اور حالات ادبی اسٹیج کے اشتراک سے شاندار نغموں کا پروگرامنٸے اور پرانے فلمی گیتوں کا سنگم
بھیونڈی : (رپورٹ: محمد حسین ساحل )
عرفان برڈی توصیفی کمیٹی جو گزشتہ 3 ماہ سے بھیونڈی اور قرب جوار کے بشمول شولاپور و مالیگاٶں جیسے شہروں میں بھی ادبی اور سماجی پروگرام متواتر منعقد کر رہی ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں ادبی فضا مزید خوشگوار ہوتی جارہی ہے۔ اس پروگرامس کی یہ 60 ویں کڑی مشہور قلمکار اور ڈرامہ نویس صادق انصاری جن کا مشہور و معروف ڈرامہ ”عشق جلے تو جلے ایسا “ نے بھی ہر تھیٹر اور ڈرامہ گاہ میں دھوم مچا دی ہے۔انھوں نے بھیونڈی شہر کے تربیت یافتہ گلوکار وسیم مرزا ، سہیل انصاری اور جیوتی تیواری کی، مرلی دھر کمپاٶنڈ ، بھیونڈی میں فلمی نغموں کی محفل سجا دی۔ ہر گلوکار اپنے فن میں ماہرتھا۔ہال میں باذوق سامعین کی بھیڑ موجود تھی۔ اس محفل میں ایک عمر رسیدہ مل مزدور ایسا تھا جس کے ذہن پر پرانی فلموں کے گیت یوں حاوی ہوگٸے کہ وہ گلو کار سہیل انصاری کو لپک کر گلے لگالیا اور بولا ” پرانی یادیں تازہ ہوٸیں “اس پروگرام کہ کنوینر آمین خان ، مہمانانِ خصوصی میں مجیب خان ( صدر آ ٸیڈیا، ممبٸی ) اور عرفان برڈی ( صدر ایکٹ، بھیونڈی ) ڈاٸس پر جلوہ افروز تھے۔ اس کے علاوہ اس گیتوں کی محفل میں توصیفی کمیٹی کے فعال ممبرس ڈاکٹر نور خان ، سوشل ورکر اور محب اُردو سمیر بوبڑے، معروف شاعر مرحوم زیڈ عابد کے فرزند شہر یار مومن ، ٹیچر نعیم شیخ اور اُردو کے مشہور و معروف شاعر اور مترجم محمد حسین ساحل بھی موجود تھے۔
مجیب خان نے اپنی پُر اثر تقریر میں کہا کہ صادق انصاری نے یہ پروگرام منعقد کرنے سے قبل توصیفی کمیٹی کو ہر زاویہ سے دیکھا ، پرکھا اور ٹٹولا کہ یہ کمیٹی تو کامیابی پر کامیابی حاصل کرتی جارہی ہے اور اس کامیاب کمیٹی کے کاررواں میں شامل نہ ہونا اور یہ کمیٹی جو اپنی تاریخ مرتب کرنے جارہی ہے اس کا حصہ نہ ہونا ایک ایسی غلطی جس کی تلافی کے لیے نہ کوٸی سجدہ سہو ہے اور نہ کوٸی توبہ ہے، کافی سوچ و فکر کے بعد اس کامیاب پروگرام کو انعقاد کیا گیا۔
مجیب خان صاحب کی باوں کا جواب دیتے ہوئے صادق انصاری نے کہا کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے بلکہ والدہ ماجدہ کی طبیعت کی ناسازی کے چلتے پروگرام پیش کرنے میں تاخیر ہوئی۔
عرفان برڈی نے اپنے منفرد لب و لہجہ میں توصیفی کمیٹی کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوٸے صادق انصاری کی اس کوشش کی تعریف کی اور کہا کہ میں چاہتا تھا کہ صادق انصاری ” سفیر شہر “ میگزین کے پورے صفحہ پر کسی پروگرام کو لے کر چھا جاٸے۔
صادق انصاری اور آمین خان نے مہمانان اور سامعین کا شکریہ ادا کیا اور کامیاب پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا۔
اس پروگرام کی کامیابی میں صادق انصاری کے شاگردوں کا بڑا ہاتھ ہے۔مہمانان کی خدمت میں گلدستہ پیش کیے گٸے۔
تمہاری بزم سے نکلے تو ہم نے یہ سوچا زمیں سے چاند تلک کتنا فاصلہ ہوگا
عرفان برڈی توصیفی کمیٹی جو گزشتہ 3 ماہ سے بھیونڈی اور قرب جوار کے بشمول شولاپور و مالیگاٶں جیسے شہروں میں بھی ادبی اور سماجی پروگرام متواتر منعقد کر رہی ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں ادبی فضا مزید خوشگوار ہوتی جارہی ہے۔ اس پروگرامس کی یہ 60 ویں کڑی مشہور قلمکار اور ڈرامہ نویس صادق انصاری جن کا مشہور و معروف ڈرامہ ”عشق جلے تو جلے ایسا “ نے بھی ہر تھیٹر اور ڈرامہ گاہ میں دھوم مچا دی ہے۔انھوں نے بھیونڈی شہر کے تربیت یافتہ گلوکار وسیم مرزا ، سہیل انصاری اور جیوتی تیواری کی، مرلی دھر کمپاٶنڈ ، بھیونڈی میں فلمی نغموں کی محفل سجا دی۔ ہر گلوکار اپنے فن میں ماہرتھا۔ہال میں باذوق سامعین کی بھیڑ موجود تھی۔ اس محفل میں ایک عمر رسیدہ مل مزدور ایسا تھا جس کے ذہن پر پرانی فلموں کے گیت یوں حاوی ہوگٸے کہ وہ گلو کار سہیل انصاری کو لپک کر گلے لگالیا اور بولا ” پرانی یادیں تازہ ہوٸیں “
اس پروگرام کہ کنوینر آمین خان ، مہمانانِ خصوصی میں مجیب خان ( صدر آ ٸیڈیا، ممبٸی ) اور عرفان برڈی ( صدر ایکٹ، بھیونڈی ) ڈاٸس پر جلوہ افروز تھے۔ اس کے علاوہ اس گیتوں کی محفل میں توصیفی کمیٹی کے فعال ممبرس ڈاکٹر نور خان ، سوشل ورکر اور محب اُردو سمیر بوبڑے، معروف شاعر مرحوم زیڈ عابد کے فرزند شہر یار مومن ، ٹیچر نعیم شیخ اور اُردو کے مشہور و معروف شاعر اور مترجم محمد حسین ساحل بھی موجود تھے۔
مجیب خان نے اپنی پُر اثر تقریر میں کہا کہ صادق انصاری نے یہ پروگرام منعقد کرنے سے قبل توصیفی کمیٹی کو ہر زاویہ سے دیکھا ، پرکھا اور ٹٹولا کہ یہ کمیٹی تو کامیابی پر کامیابی حاصل کرتی جارہی ہے اور اس کامیاب کمیٹی کے کاررواں میں شامل نہ ہونا اور یہ کمیٹی جو اپنی تاریخ مرتب کرنے جارہی ہے اس کا حصہ نہ ہونا ایک ایسی غلطی جس کی تلافی کے لیے نہ کوٸی سجدہ سہو ہے اور نہ کوٸی توبہ ہے، کافی سوچ و فکر کے بعد اس کامیاب پروگرام کو انعقاد کیا گیا۔
مجیب خان صاحب کی باوں کا جواب
دیتے ہوئے صادق انصاری نے کہا کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے بلکہ والدہ ماجدہ کی طبیعت کی ناسازی کے چلتے پروگرام پیش کرنے میں تاخیر ہوئی۔
عرفان برڈی نے اپنے منفرد لب و لہجہ میں توصیفی کمیٹی کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوٸے صادق انصاری کی اس کوشش کی تعریف کی اور کہا کہ میں چاہتا تھا کہ صادق انصاری ” سفیر شہر “ میگزین کے پورے صفحہ پر کسی پروگرام کو لے کر چھا جاٸے۔
صادق انصاری اور آمین خان نے مہمانان اور سامعین کا شکریہ ادا کیا اور کامیاب پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا۔
اس پروگرام کی کامیابی میں صادق انصاری کے شاگردوں کا بڑا ہاتھ ہے۔
مہمانان کی خدمت میں گلدستہ پیش کیے گٸے۔
تمہاری بزم سے نکلے تو ہم نے یہ سوچا
زمیں سے چاند تلک کتنا فاصلہ ہوگا