HUSAIN SAHIL / DIVKER

HUSAIN SAHIL   /  DIVKER
BE GOOD ! DO GOOD !!

Monday, September 15, 2025

دادی ماں کے نسخے

 محمد حسین ساحل، ممبئی ۔

" دادی ماں کے نسخے"


                         مجیب خان


بھیونڈی اسٹیج پر کافی عرصے بعد "مجیب خان کا تحریر کردہ ڈراما"  ایک عمدہ اردو ڈرامہ "دادی ماں کے نسخے” کھیلا گیا۔



“دادی ماں کے نسخے” یہ وہ ڈرامہ ہے جو موجودہ سماج کی حالت زار کی ترجمانی کرتا ہے  اور سماج کو آئینہ دکھانے کا کام بھی کرتا ہے۔یہ ڈرامہ لیمکا بک اور ورلڈ وائڈ بک کے ایوارڈ یافتہ مجیب خان نے تحریر کیا ہے۔ جس کے ہدایت کار عرفان برڈی ہیں۔ 


ایک مدت کے بعد مجیب خان کے قلم نے کچھ کہا جسے کئی سو لوگوں نے دیکھا اور جسکے چرچے ہر خاص و عام میں ہونے لگے۔  ناظرین نے دل کھول کر قہقہہ لگایا اور پھر کلائمکس پر دیکھنے والوں کی آنکھیں  بھیگ بھی گئیں۔ ہنستے ہنساتے لوگوں کو رلا دینا یہ کسی ماہر فن کی ہی قلم کا نتیجہ ہو سکتا ہیں۔ یہ ڈرامہ طربیہ اور حزنیہ ڈراموں کی روایت کی بنیاد “کلاسکی ڈرامائی اصناف “ پر ہے۔ مصنفین یا تو طربیہ ڈرامے تحریر کرتے ہیں یا حزنیہ لیکن مجیب خان نے بڑی خوبصورتی اور چابکدستی سے ان دونوں اصناف کو اپنے ڈرامے میں شامل کر کے ایک نئے طرز کے ڈرامائی فن کا آغاز کر دیا ہے۔ 




اس ناٹک میں  دادی ماں کا کردار یمونا  نے ادا کیا ہے انکے بیٹے کے کردار میں  مرلی نظر آئے، ان دونوں ہی فنکاروں کی مادری زبان تیلگو ہے۔ انکی اداکاری کو دیکھ اور انکے تلفظ کو سن کر یہی گمان ہوتا کے ان لوگوں کو جانے کس اردو پنڈت سے اردو کی تعلیم حاصل کی ہے جو اتنے سلیقے سے اردو بول رہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا تھا جیسے انکی زبان اردو کے لفظوں کو نہیں بول رہی ہے بلکہ ہر لفظ پھول بن کر انکی زبان سے جھڑ رہا ہے اردو کے درست تلفظ پر مجیب خان اور عرفان برڈی نے محنت کی ہے، دوسرے لفظوں میں ان دونوں نے  صرف ڈرامہ کی تربیت نہیں دی بلکہ اردو زبان کو فروغ دینے کا بھی کام کیا ہے جسے کم لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں۔  ماڈرن بہو کا کردار کلثوم نے بہت ہی خوبصورتی سے نبھایا ہے۔پوتے کا کردار وسیع نے ادا کیا اور پوتی کا تحمین نے ۔ نوکر کے مزاحیہ  کردار میں وینایک سنگھ نے روح پھونک دی۔ ڈرامہ کی کہانی کچھ یوں ہے کہ دادی ماں  قدیم خیالات کی خاتون ہیں جو اپنے بیٹے کے گھر کو اپنی اقدار اور تہذیب کے دائرے میں چلنا چاہتی ہیں لیکن گھر اپنی الگ روش پر چل رہا ہے جو انکے مزاج کے خلاف ہے۔ وہ  گھر کے افراد کی صحت کا خیال رکھتی ہیں اور صبح صبح کڑوی دوائیوں کے نسخے گھر کے افراد کو زور زبردستی کرکے پلاتی ہیں۔  جس سے گھر کے افراد دادی ماں سے  وقتی طور پر ناراض بھی ہوجاتے ہیں۔صبح نیند سے بیدار ہونے پر بچے گڈ مورننگ کہتے ہیں اس وقت بھی دادی ماں خفا ہوجاتی ہیں وہ چاہتی ہیں انکے گھر اچھے سنسکار پروان چڑھیں۔  وہ اپنے گھر میں ہندوستانی تہذیب چاہتی ہیں۔ دادی ماں گھر کے نوکر سے خوش ہیں  یہاں تک کہ اپنی بہو پر بھروسہ نا کر کے نوکر پر اپنا اعتماد جتاتے ہوے  جائداد کے دستاویز بھی اس ہی کے حوالے کر دیتی ہیں۔ ڈرامہ ہنسی مذاق اور قہقہوں کے ماحول کو گرماتے ہوے ایک ایسے مسئلہ کی جانب بڑھتا ہے جو آج کے دور کا سب سے بڑا زہر ہے جیسے “سوشیل میڈیا” کہتے ہیں۔ دادی ماں پرانے خیالات کی عورت شہر کی چالبازیاں کیا جانیں  وہ دھیرے دھیرے گھر میں پھیلے سوشیل میڈیا کے جال میں الجھتی  جاتی ہیں اور انسٹا گرام کے ایسے جھنجھٹ میں پھنستی ہے جو انہیں  جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا  دیتا ہے۔ ماڈرن دور اور سوشیل میڈیا پر اس سے بہتر ڈرامہ ہو ہی نبی سکتا۔ ڈرامہ کی زبردست کہانی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے بیان  کرنے سے اس کا مزہ جاتا رہے گا۔ دادی ماں ڈرامہ کے اختتام میں سماج کا ایسا چہرہ بن جاتا ہے جس کے تجربات سے مستفید بھی ہوا جاتا ہے اور جسکو اپنے مفاد کے لیے قربان بھی کیا جاتا ہے۔ ڈرامہ کا یہ کردار زندگی کا حاصل ہے جو  مجیب خان کے زندگی بھر کے تجربات کا نچوڑ بھی ہے۔ 45  منٹ  کے  اس ڈرامہ میں ایک صدی کے داستان کی منظر کشی کرنا صرف اور صرف مجیب خان کا طرہ امتياز ہے۔ 

اگر برناڈ شاہ یا شیکسپیر زندہ ہوتے تو وہ اس ڈرامہ کی خبر سن کر انگلینڈ سے انڈیا آکر مجیب خان کے ہاتھ اور قلم کو چوم لیتے۔

 تشکیل و تکمیلِ فن میں جو بھی حفیظ کا حصہ ہے

 نصف صدی کا قصہ ہے، دو چار برس کی بات نہیں (حفیظ جالندھری)





Sunday, September 14, 2025

SHORAEYE KOKAN MUSHAIRA

DATE : 13.09.2025

TIME : 8.30 PM INDIAN TIME 







شعراۓ کوکن کا عالمی مشاعرہ

(رپورٹ : محمد حسین ساحل)

کوکن مہاراشٹر کا وہ سر سبز شاداب علاقہ ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ تلاش معاش کے لیے کوکن سے ہر سال سینکڑوں لوگ بیرونی ممالک کا سفر کرتے ہیں ، ان لوگوں میں ایک اچھی خاصی تعداد اُردو ادب سے محبت کرنے والوں کی ہے۔وہ اُردو سے اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی وہ الفانسو آم سے کرتے ہیں۔ ہم  کوکنی شعرا کا ادبی معیار کچھ اتنا بلندہے کہ ہمارے اکثر و بیشتر اشعار لوگوں کو ازبر ہوگئے ہیں جس کی ایک وجہ بدلتے موجودہ سیاسی اور سماجی منظر نامے ہیں۔

 کوکنی شعرا خلیجی ممالک کے ساتھ ساتھ ساٶتھ افریقہ ، لندن امریکہ اور برطانیہ تک تلاش معاش میں ہجرت کرچکے ہیں۔

ادبی کوکنی حضرات کی شہرت بام عروج تک پہنچ چکی ہے:

 اس آن لاٸن عالمی مشاعرے میں مختلف ممالک کے کوکنی شعرا حضرات  مشاعرہ میں شریک تھے۔ الحمدللہ اس با وقار مشاعرےکی نظامت محمد حسین ساحل نے بڑی چابکدستی سے کی۔

یہ آن لائن مشاعرہ 13ستمبر 2025 کو ہندوستانی وقت کے مطابق شب 8.30بجے منعقد ہوا۔

صدارت کے فرائض اشفاق دیشمکھ نے انجام دیے۔مہمان خصوصی کی مسند پر عباس شاداب جلوہ افروز تھے۔ 

مشاعرے میں شریک شعرا حضرات کے اشعار قارئين کی خدمت میں پیش کیے جارہے ہیں :

 

اشفاق دیشمکھ :

سب سے حسیں ہے تو مرا کہنا تھا مصلحت 

غصے کو تیرے قابو میں رکھنا تھا مصلحت 


سب کو پتہ ہے باس بڑھاتا ہے سیلری 

اس کے لطیفے پر مرا ہنسنا تھا مصلحت

محمد حسين ساحل :

مٹا کر نفرتیں اپنی کریں چرچا محبت

چلو ملکر بناتیں ہیں نیا فرقہ محبت کا

ارشاد پرکار :

اگر چاہتے ہو سکوں زندگی میں

حسد بغض کینہ دلوں سے مٹائیں


ملی کامیابی یہ عزّت و شہرت

بڑی پٌراثر ہیں یہ ماں کی دعائیں


ارشاد پرکار :(کوکنی کلام)

ہنچی ہوا و پانی ، ہے مست و سہانی

 مِِلتے سُکوں روحانی ، ہیا کوکنات ماجھییا


روٹی تی چاولاچی،چٹنی تی بومبلاچی

مججا تیا جیوناچی،ہیا کوکنات ماجھییا


صابر عمر گالسولکر:

یہاں مظلوم ہی کاسہ لئے در در بھٹکتا ہے

اسے کوئی بتادے کہ کہاں انصاف ملتا ہے


صداقت منہ چھپائے فائلوں میں روتی رہتی ہے

کہیں بکتی گواہی ہے کہیں انصاف بکتا ہے

ڈاکٹر شکیل پردیسی :

اُس کی محبتوں کا تمنائی بن گیا

چاہا تھا جس کو دل سے وہ ہرجائی بن گیا


پوچھا جو اُس سے بے رخی کا میں نے جب سبب

اتنی سی بات پر وہ شناسائی بن گیا

عباس شاداب :

ثبت کروں میں بوسے کیسے

دور  گگن   میں   رہتا  چاند

کہنا  پڑا  شاداب  کو اک  دن 

چاند   سے  اچھا  میرا  چاند


اسامہ ابن راہی :

سیدھی باتیں ہیں سب ہماری 

عشق  میں  فلسفہ نہیں ہوتا

مسکرا   کر  نظر  جھکا  لینا

راؔہی یہ  بے   وجہ نہیں ہوتا

             

https://youtu.be/7vHTsD6jR6M?si=ksosZKn7_kfOP4_i

     OOO


دادی ماں کے نسخے

 محمد حسین ساحل، ممبئی ۔ " دادی ماں کے نسخے "                           مجیب خان بھیونڈی اسٹیج پر کافی عرصے بعد "مجیب خان کا ...